Asansol

نوتعمیرشدہ قریشی محلہ بریج کےدونوں طرف کے راستے کو چوڑا کرنے

دونوں طرف سے 23 دکانیں توڑ دی گئیں


دکانداروں کو یقین دہانی کے بعد دکان اٹھالینے پر
آسنسول(شکیل انور)آسنسول ریلپار کے قریشی محلہ کے قریب گزرنی والی گھارو

ئ ندی پر برٹش دور سے ایک مضبوط لوہے کا پل تھا جسے منہدم کرکے ایک کشادہ بریج کی تعمیر گزشتہ تین ماہ قبل کر دیا گیا اب اس بریج کے دونں طرف کے راستے کو چوڑا کرنے کام آج سے شروع ہوا ہے تاکہ راستے کےبننے کےبعد اس نوتعمیرشدہ بریج کو لوگوں کی آمدورفت کےلئے کھول دیا جائے۔آج اس کے لئے راستے کے دونوں جانب واقع 23 دکانوں کو دکانداروں سے گفت و شنید کے بعد بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دیاگیا۔
.اس بارے میں مقامی دکانداروں نے بتایا کہ مقامی انتظامیہ سے بات چیت ہو چکی ہے ۔آسنسول اتر اسمبلی کے ایم ایل اے و ریاستی وزیر مولائےگھٹک اور بورو چیئرمین کی موجودگی میں یہ طے ہوا ہے کہ جن دکانوں کو توڑا جا رہاہے انکو پھر سے یہاں پر بنادیاجائےگا۔اسی یقین دہانی کے بعد دانوں کو توڑنے دیا جارہا ہے۔ ان لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ پی ڈبلیوڈی کی طرف سے نقشہ بھی بنا لیا گیا ہے اور اس مد میں کچھ رقم بھی مختص کیاجاچکاہے۔جائے وقوع پر موجود ایک مقامی لوگ نے یہ بھی کہا کہ ترقی کے لئے پل کا بننا ضروری تھااوراس کے لئےدکانوں کو توڑا جارہاہے جبکہ گھانٹی گلی یا دیگر بازار علاقےمیں راستے بےحد تنگ ہیں وہاں پر کسی دکان کو توڑا کیوں نہیں جارہا ہے۔
اس سلسلے میں ڈپٹی میئر سید محمد وسیم الحق نے کہا کہ ریاست کی وزیر اعلی ممتابنرجی کی ہدایت ہے کہ وکاش ضرور کرنا ہوگا لیکن کسی کو بے روزگار یا بے گھر کر کے نہیں۔اس لئی جنکی بھی دکانیں توڑی جارہی ہیں انکو وہاں پر دکان بناکر دی جائے گی ٹھیک ویسے ہی جییسے میئر بدھان اپادھیائے نے بی این آر روڈ پر بسے دکانداروں کو بی این آر موڑ پر جہاں پہلے سے دکانیں بنی ہوئ تھیں وہاں انہیں آباد کیا۔
واضح رہے کہ یہ لوہے کا پل برٹش کے دور میں قایم ہواتھا۔اس وقت سے اس کے وجودتک اس نے کتنے برسات اور زوردارسیلاب کا سامنا کیا مگر اس کی بنیاد کی ایک اینٹ کو بھی نقصان نہیں پہنچا۔چونکہ ریلپار میں حالیہ ایک صدی میں آبادی اور سواریاں کے بے پناہ اضافہ ہونے کے سبب لوہے کا پل ظاہری طور سے تنگ لگنے لگا جس پر یہاں کی آبادی کی طرف سے پل کو چوڑا کرنےمطالبہ گزشتہ پندرہ برسوں سے کیا جانے لگا۔ اور یہ مطالبہ ریاست میں جب ترنمول کانگریس کی سرکار بنی تو اس مطالبے کومنظوری ملی۔ جس میں ریاستی وزیر مولائے گھٹک کی کوشش بہت رہی ہے۔ جو خوداس علاقے کے ایم ایل اے ہیں۔خوش نصیبی اس وارڈکی ترنمول کانگریس کی کونسلر فنصبی عالیہ کی رہی کہ ان کے دور میں ریاستی وزیر مولائے گھٹک نے پل کے از سر نو تعمیر کے لئے سنگ بنیاد رکھا۔سنگ بنیاد سے لے کر اب تک اس پل کی تعمیر کی نگرانی میں ہمہ وقت موجود رہتی ہیں۔لوہےپل کےمنہدم ہونے کےبعد لوگوں کو جب آمدورفت میں دشواری ہونے لگی توانہوں نے عارضی طور پر بانس کا ایک پل بھی کارپوریشن کی مدد سے بنایالہزا ان کی محنت اور لگن یقینا قابل ستائش ہیں۔ ملی رپورٹ کے مطابق اس نئے پل کی تعمیر کا تخمینہ لگ بھگ 9 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔پل کی لمبائ 100 فٹ اور اس کی چوڑائ لگ بھگ 32 فٹ بتایا جارہا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ اس پل کی مکمل تعمیر اور راستے کا کشادہ ہوجانےکےبعداس علاقے کو ترقی ملے گی مگر ساتھ ہی دوسری طرفاین آر آر روڈ پردہائیوں سے واقع بازار کا وجود بھی ضروری ہے تاکہ ایک بڑی آبادی کو بازار کے لئےدقت نہ ہو۔اس کے لئےمقامی انتظامیہ کو یقینی طور پر کوئ حل نکالنا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *