Asansol

آسنسول لوک سبھا حلقہ سے موجودہ ایم پی شتروگھن سنہا کادوبارہ کھڑاہونےکاقوی امکان



آسنسول(شکیل انور)آسنسول لوک سبھاحلقہ سے 2024 کے ہونے والے پارلیمانی چناو میں موجودہ ایم پی شتوگھن سنہا کوترنمول کانگریس کی طرف سے دوبارہ امیدوار ننائے جانے کا قوی امکان ہے۔اس کا ہلکا سا اشارہ آج کلکتہ میں مرکزی سرکار کے خلاف جاری دھرنا میں پسچھم بردوان ضلع کے لیڈروں کے ساتھ وزیر اعلی ممتابنرجی کی میٹنگ سے ملا۔یاد ریے کہ آسنسول پارلیمانی حلقہ میں پہلی بار شتروگھن سنہا نے بی جے پی کو ہرا کر ترنمول کانگریس کو جیت دلائ ہے۔ ان سے قبل بی جے پی کے بابل سپریو نے دو بار اس حلقہ سے متواتر کامیاب ہوئے تھے۔آسنسول کے پارلیمانی حلقہ میں غیر بنگالی ووٹروں کی تعداد اچھی خاصی ہونے کے باوجود ترنمول کانگریس کےبہاری بابو شترگھن سنہا بی جےپی کے ہندی ووٹروں کو ترنمول کی جانب کھینچنے میں بے حد کامیاب ہوئے اور بی جے پی کے امیدوارکو اپنی منفرد لب و لہجہ اور دلکشش شخصیت سے “خاموش” ہی کر دیا۔
. کولکاتہ کے ریڈ روڈ پر مرکزی سرکار کے سوتیلانہ رویے کے خلاف وزیر اعلی ممتابنرجی بھی دھرنے پر آج بیٹھی ہوئ تھیں جہاں ایک الگ خیمے میں وزیر اعلی ممتابنرجی پسچھم بردوان ضلع کے لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کی ۔ایک ذرائع کے مطابق وہاں انہوں نے کہا کہ آسنسول پارلیمانی سیٹ پر لوک سبھا الیکشن میں شتروگھن سنہا دوبارہ الیکشن لڑیں گے۔اس کے لئے انہوں تمام لیڈروں کو آپسی چپقلش ختم کرنے کی سخت ہدایت دی اور کہا کہ بوتھ سطح پر ترنمول کانگریس کے لیڈروں کو سخت کوشش کرنی ہے۔ایک انچ زمین بھی بی جے پی کو نہیں ملنی چاہئیے اور ساتھ ہی وزیر قانون مولائے گھٹک کو ہدایت دی کہ وہ اب زیادہ وقت آسنسول میں دیں۔ ذرائع کے مطابق ممتابنرجی نے شتروگھن سنہا کے سلسلے سے کہا وہ پہلے بی جے پی میں تھے اورواجپائ حکومت میں کیبنٹ کے وزیر بھی رہ چکے ہیں مگر واجپائ حکومت اور مودی کی حکومت میں بڑا فرق ہے۔ اور شتروگھن سنہا کو مودی کا سیاسی نظریہ بالکل ہی پسند نہیں ہے یہی سبب ہے کہ شتروگھن سنہا ترنمول کانگریس میں شامل ہوئے. آج کی ریلی میں شتروگھن سنہا بھی ممتابنرجی کے ساتھ نظر آئے۔ جہاں شتروگھن سنہا نے کہا کہ ہم بھی رام کو مانتے ہیں۔ میرے گھرکا نام ہی رامائن ہے۔جہاں رام لکشمن بھرت اور شتروگھن رہتے ہیں مگر ہم نے کبھی رام کو سیاست میں نہیں لایا.
واضح ہو کہ رام مندر کے سیاسی افتتاح کے بعد پورے ملک کے سیاسی منظر نامے میں اچانک تشویش ناک تبدیلیاں دیکھی جانے لگی ہے۔ہر جگہ باالخصوص ہندی حلقے میں تو مودی کی جے جے کارہونے لگی ہے۔ مودی ہے تو سب ممکن ہے کےخوساختہ محاورے سننے کو ملنے لگے ہیں۔ایسے میں آسنسول حلقہ جہاں ہندی بولنے والوں کی تعداد اچھی ہے وہاں مودی کے جادو کو توڑنے کے لئے وزیر اعلی ممتابنرجی نہایت ہی دانشمندانہ انداز سے موڈ بنائ ہوئ ہیں۔اور اس آسنسول پارلیمانی حلقہ میں ہندی ووٹروں کے رخ کو اپنی طرف موڑنے کے لئے ایک دمدار ایسا امیدوار ہوں جو ہندی،غیر ہندی اور بنگالی ووٹروں کو ترنمول کانگریس کی طرف کھینچ پائے اور اس کے لئے شتروگھن سنہا سے بہتر کوئ اورامیدوار ہی نہیں ہے۔اس لئے وزیر اعلی نے آج کی میٹنگ میں یہ اشارہ کر دیا کہ آسنسول سیٹ پر شتروگھن سنہا کو دوبارہ لایا جا رہا ہے۔۔اور اسکے لئے یہاں کے ترنمول لیڈروں کو بوتھ وائز سطح سے کام کرنے کی ہدایت دی کہ اپنے اپنے حلقے میں بی جے پی کے ساتھ کوئ بھی نرم رویہ نہ رکھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *