Asansol

“بنگال میں ترنمول کانگریس ہی بی جے پی کو ہرا سکتی ہے.اپنا ووٹ صرف ترنمول کو ہی دیں”۔آسنسول میں ممتابنرجی کی اپیل۔


آسنسول : آج آسنسول لوک سبھا کیندر میں ترنمول کانگریس کی سپریمو و وزیراعلی ممتابنرجی نے دو مقاموں کلٹی اور آسنسول میں شتروگھن سنہا کی حمایت میں انتخابی جلسے کو خطاب کیا۔ دوپہر کی شدت گرمی اور گرم ہوا کے باوجود وزیراعلی کی تقریروں کو سننے کے لئے لوگوں کی بڑی تعداد دیکھی گئ۔ممتابنرجی کے اس جلسہ میں شتروگھن سنہا، پونم سنہا، ریاستی وزیرمولائے گھٹک،وی شیواداسن داسو، میئر بدھان اپادھیائے، ہرے رام سنگھ، نریندر ناتھ چکرورتی، تاپش بنرجی، اجول چٹرجی، سبرتو ادھیکاری، ابھیجیت گھٹک، وسیم الحق، مولانا امداداللہ رشیدی, الحاج شکیل احمد سمیت ترنمول تنظیم کے تمام عہدہداران موجود تھے۔


ممتابنرجی نے کہا کہ مرکز میں آج ایک ایسی پارٹی چل رہی ہے جو عوام مخالف پارٹی ہے۔جس کی حکمرانی میں دیش میں مہنگائ اور روز گاری آسمان کو چھوتی نظر آرہی ہے۔بی جے پی دیش کو لوگوں میں نفرت کی بیج بودی ہے۔دھرم اور فرقے نام پر دیش میں نفرت کا ماحول قائم کردیا ہے۔جس سے ملک اور بیرون ملک ہندستان کا مذاق اڑایا جارہاہے۔۔اس حکومت سے اس دیش کا ہر شہری پریشان ہے۔دیش کا وزیر اعظم جھوٹ کا سوداگر ہے۔لہذ اس پارٹی کا مقابلہ بنگال میں صرف اور صرف ترنمول ہی کرسکتی ہے۔ لہذا انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنا ووٹ ترنمول کانگریس کو دیں دوسری پارٹی کو اگر ووٹ ڈالیں گے تو اس کا فائدہ بی جے پی کو ہوگا۔ انہوں نے بی جے پی اور وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا جب بھی بنگال میں ترنمول کانگریس ترقیاتی کام کرتی ہے تبھی مرکزی سرکار ہمارے ترقیاتوں کاموں میں رکاوٹ ڈالنے لگتی ہے.انہوں نے کہا کہ منریگا اور رہائشی پروجیکٹ منصوبے کے پیسے مرکزی سرکار نے روک دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرکے بھی مرکزی سرکار ہمیں ڈرا نہءں سکتی ہے۔ممتابنرجی نے کہا کہ 2011 میں جب بنگال میں ترنمول کانگریس کی سرکار بنی تو آسنسول میں بہت ساعے ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔یہاں پر یونیورسٹی بنی، آسنسول کو ضلع کا درجہ دیا گیا اس کے علاوہ ایسے بہت سے کام ہوئے ہیں جن سے یہاں کے عوام کی طرز رہائش میں کافی خوشگوار تبدیلیاں رونما ہوئ ہیں۔لیکن بھاجپا کو وہ سب دکھائ نہیں پڑتا ہےصرف یہاؑ اس صوبے میں نفرت کی سیاست کرتی ہے۔ بھاجپا نوجوانوں کو روزگار تو نہیں دے سکتی ہے مگر اس کی وجہہ سےبنگال کے تقریبا 26000 نوجوانوں کی نوکریاں چلی گئیں  انہیں روزگار سے محروم کر دیا ہے۔ مگر میں ان نوجوانوں کے ساتھ ہوں اور ان کے حق کی بازیابی میں ہمیشہ ساتھ ہوں اس کے لئے سپریم کورٹ سے انصاف مانگا گیا ہے.ممتابنرجی نے کہا کہ ابھی بھی انکے پاس 10 لاکھ نوکریاں ہیں لیکن بھاجپا کی وجہہ سے وہ تقرری نہیں دے پا رہی ہیں کہ بھاجپا اور اس کی حمایتی پارٹیاں اڑچن ڈال دیتی ہیں۔۔انہوں نے بی جے پی کو تنقیدی لہجے پرآڑے ہاتھوں لیتےہوئے کہا وہ کہتی ہے کہ لکشمی بھنڈار کو بند کر دے گی۔وہ بند کر کے تو دیکھے۔بنگال کی دو کڑور سے زائد وہ ماں بہنیں جو اس اسکیم سے مستفیض ہورہی ہیں وہ انکا کرارا جواب اس الیکشن میں دینگی.


.  کلٹی کی طرح آسنسول میں بھی ممتابنرجی نے سندیش کھالی واقعہ میں شک کا اظہار کیا اور کہا کہ مقامی پولس کو بتائے بغیر مرکزی ایجنسیوں نے تلاشی مہم چلائ ہے۔اور کہا جارہا ہے کہ وہاں ایک گھر سے آتشی اسلحات کا ذخیرہ برآمد کیا ہے۔انہوں نے کہ اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ وہ ہتھیار وہیں سے برآمد ہوا ہے ہوسکتاہے کہ وہ اپنے ساتھ لائے ہوں۔اور چناو کے دن ترمول کو بدنام کرنے کا ایک ڈرامہ رچا گیا ہووزیر اعلی نے کہا کہ پہلے اس بھارت کی جمہوریت پر اہل وطن کا ناز تھا لیکن جب سے  مرکز میں بھاجپا کی سرکا بنی ہے یہاں جمہوریت خطرے میں آگئ ہے۔لہذا جمہوریت کی حفاظت کے لئے وقت آگیا ہے جواب دینے کے لئے۔
   وزیر اعلی نے کہا کہ بی جے پی کو اگر کوئ روک سکتا ہے تو صرف ترنمول کانگریس پارٹی ہے۔اس لئےآنے والے الیکشن میں ترنمول کو چھوڑ کر کسی بھی دوسری پارٹی کو ووٹ نہیں دیں۔انہوں نے کہا صرف بنگال میں ہی نہیں بلکہ دیش کے تما عوام نے اس بار اپنا من بنا لءا ہے کہ وہ بی جے پی سے بھارت کو بچائیں گے۔ممتا بنرجی نے کہا کہ بھاجپا دعوی کررہی ہے کہ وہ 400 سیٹیں لائے گی۔ مگرایسا نہیں ہونے والا ہے عوام کے موڈ کے پیش نظر میں کہہ رہی ہوں کہ بھاجپا اس بار200 سے بھی زیادہ سیٹیں حاصل نہیں کررہی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *