Breaking NewsWest Bengal

یکم جنوری سے ملک گیر پیمانے پر “راشن بند” تحریک شروع



آل انڈیافیئر پرائس شاپ ڈیلرس فیڈریشن

کی پکار


آسنسول(شکیل انور) ملک گیر سطح پر راشن ڈیلرس اپنے 16 مطالبے کی حمایت میں آئیندہ یکم جنوری سے غیر معینہ مدت کے لئے ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا ہے اور اپنے اس فیصلے سے فیڈریشن نے مرکزی حکومت سمیت تمام ریاستی حکومتوں کو بھی آگاہ کردیا ہے۔ان باتوں کا اظہار آل انڈیا فیئر پرائس ڈیلرس کے آل انڈیا جنرل سکریٹری بشومبھر باسو نے کولکاتا اپنے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں یہ جانکاریاں دی ہیں۔مسٹر بشومبھر باسو نے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب نہایت ہی مجبوری کی حالت میں راشن بند کا اعلان کیا ہے. حالانکہ اس سے ایک مہینہ قبل سے ہی فیڈریشن کی طرف سے ڈیلروں کی پریشانیوں کی طرف مرکزی سرکار اور ریاستی سرکاروں کی توجہ متعددمیمورنڈموں کے ذریعہ مبذول کرائ ہے مگر صوبائ سرکاروں کے سروں میں جوں تک نہیں رینگی۔اور ا لٹےریاستی سرکاروں اور مرکزی سرکار کی جانب سے راشن تقسیم کے معاملے کو سخت سے سخت ترین مرحلے میں داخل کرکے جہاں راشن ڈیلرس پر پریشانیوں ایک پہاڑ ڈالا ہے وہیں راشن کارڈ ہولڈرس کو اپن راشن اٹھانے میں ذہنی تناو میں لا کھڑا کر دیا ہے۔بہت سارے راشن کارڈوں کو Red/Flag کر کے ہزاروں ہزار بینی فیشیروں کو راشن سے محروم کر دیا گیا ہے۔بشو مبھر باسو نے کہا کہ مرکزی سرکار اور ریاستی سرکار اپنے سرکاری ملازموں سمیت ممبران پارلیامنٹ اور ممبران اسمبلی کےلئے مہنگائ کے پیش نظر انکی ماہانہ تنخواہوں میں بے پناہ اضافہ تو کیا ہے مگر راشن ڈیلروں کے ماہانہ کمیشن میں اضافہ نہیں کیا جبکہ اس کے برعکس راشن ڈیلروں پر فائن اور پنالٹی لگا کررقم وصول کر کر انکک معاشی حالت کو کمزور کر دیا ہے۔بشومبھرباسو نے کہا ہے کہ راشن ڈیلروں کا بھی اپنا پریوار ہوتا ہے اور موجودہ دور میں راشن دکاندار کس طرح سے اپنے پریوار کی ذمہداریاں نبھا رہے ہیں اس جانب کسی بھی سرکار کی توجہ نہیں بلکہ اپنی نت نئ تغلقی پالسیوں سے ان پر معاشی اور ذہنی تناو میں ڈالتے رہتی ہے۔ ڈیلرس کی تنظیم کی جانب سے 16 مطالبے سمیت کم از کم 50 ہزار روپے کی گارنٹی ماہانہ آمدنی اور بایوو میٹرک سسٹم کے ساتھ تمام کارڈ ہولڈروں کو اناج دینے کی گارنٹی کے مطالبے کو لے کر یکم جنوری سے راشن بند کی تحریک پر رہنے کا فیصلہ لیا ہے۔اس ہڑتال میں ریاست کی 20 ہزار راشن ڈیلرس اس ہڑتال میں شامل ہونگے۔
آیئندہ 29 دسمبر کو ریاستی محکمہ خوراک کولکاتہ دفتر کے سامنے فیڈریشن کے پرچم تلے مغربی بنگال کے تمام راشن ڈیلرس اپنے مطالبے کو لے کر دھرنا پر بیٹھنے کا اعلان کیا ہے حالانکہ عام عوام کا خیال ہے کہ راشن بند کرنا عام عوام کے مفاد میں نہیں ہےتاہم سرکار کی ذمہداری ہےکہ راشن ڈیلروں کے مطالبے پر ہمدردانہ غور وفکر کرے۔ساتھ ہی کارڈ ہولڈروں کا یہ کہنا ہے کہ راشن کی تقسیم میں اندنوں الکرونک وزن مشین کو ای پی او ایس سے جوڑدینے اورکارڈ کے بلاک کئے جانے کی وجہ اور سرور نیٹ ورک کے فیل ہا دھیمی ہو جانے کے عمل سے راشن دکانوں سے راشن اٹھانے میں بڑی دیری کا سامنا ہوتا ہے۔ا واضح رہےکہ الیکٹرنک وزن میشن کے جوڑے جانے کے بعد سے اندنوں راشن دکانوں کے کاونٹروں پر بڑی بھیڑ دیکھی جارہی ہے کیونکہ کانٹے ہر چڑھے اناج کے وزن کا ای پی او ایس میں اناج کے وزن میں یکسانیت ہو جانے کے بعد ہی ای پی او ایس مشین سے راشن لفٹنگ کی بل برآمد ہوتی ہے جس میں گاہکوں کو چند منٹوں کے لئے انتظار کرنا پڑتا ہے۔اور اس دیر کے لئے کارڈ ہولڈروں کےغصے کو راشن ڈیلروں کو برداشت کرناا پڑتا ہے حالانکہ یہ سارا سسٹم راشن میں بدعنوانیوں کو روکنے اور اس نظام میں شفافیت لانے کے تحت لاگو کیا گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *