آخرکارشیخ شاہ جہاں پولس کی گرفت میں/کیا کہاچیف جسٹس نے
آسنسول(شکیل انور) سندیش کھالی واقعہ کا ماسٹر مائنڈ شیخ شاہ جہاں 55 دنوں کے بعد پeلس کی گرفت میں آگیا۔آج اسے جب ہائ کورٹ میں پیش کیا گیا تو کلکتہ ہائ کورٹ کےعزت مآب چیف جسٹس ٹی ایس شیو گیانم نے کہاکہ انہیں شاہ جہاں سے کوئ ہمدردی نہیں ہے جسے55دنوں کے بعد پولس نے گرفتار کیا.یاد رہے کہ یہ باتیں چیف جسٹس نے جمعرات کو شاہ جہاں کے وکیل سبیہ ساچی بنرجی سے کہیں۔
ملی رپورٹ کے مطابق جیسےہی شاجہاں کو کورٹ میں پیش کیا گیا تو چیف جسٹس نے کہا” میں آپکا انتظار کررہا تھا” اس کے بعد چیف جسٹس نے وکیل سے کہا”آپکو اگلے دس سال تک بہت مصروف رہنا ہوگا آپ کا موکل (شاہ جہان شیخ) کئ کام کرنے میں مصروف ہونگے۔چار پانچ جونیئر رکھ لیجیئے۔”بعد میں انہوں نے شاہ جہان کانام لئے بغیر کہا کہ مجھے اس آدمی سے کوئ ہمدردی نہیں ہے”. واضح رہے کہ 55 دنوں کے بعد شاہ جہاں کو گرفتار کر لیاگیا۔اسٹیٹ پولس کے اے ڈی جی(دکھن بنگال) سپریتم سرکار نے جمعرات کی صبح ایک پریس کانفرنس میں یہ جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ شاہ جہان کوبامن پوکھرعلاقے سے گرفتار کیا ہے۔حکمراں جماعت کے لیڈران اس کا سہرا پارٹی آل انڈیا جنرل سکریٹری ابھشیک بنرجی کو دے رہے ہیں حالانکہ اپوزیشن پارٹیاں اسے معاملے میں ترنمول پر حملہ کررہی ہیں۔. جمعرات کیصبح شاہ جہاں کی گرفتاری کی خبر سامنے آنے کے بعد ترنمول کے ترجمان کونال گھوش نے اپنے ایکس(سابق ٹیوٹر) ہینڈل پر لکھا ہے کہ”عدالت میں رکاوٹ آئ اس لئے پولس کام نہیں کرسکی۔” اس کے فورا بعد انہوں دوبارہ لکھا کہ” ابھیشیک بنرجی کی طرف سے رکاوٹیں دور ہوئیں اور پولس نے کارروائ کی”۔ حال ہی میں ابھیشیک بنرجی نے کہا تھا کہ کورٹ نے پولس کےہاتھ پیر باندھ دئے تھے۔جبکہ ریاستی پولس شاہ جہاں کو گرفتار کرسکتی ہے۔گزشتہ سوموار کو کو کلکتہ ہائ کورٹ کے چیف جسٹس نے کیا تھا کہ ریاستی پولس ترنمول لیڈر شیخ شاہ جہاںکو گرفتار کرسکتی ہے ۔کوئ رکاوٹ نہں دی گئ۔ہائ کورٹ کی ہدایت اور شیخ شاہ جہاں پر چیف جسٹس کی رائے کے بعد. حکمراں ترنمول نے سوموار کو پھر دعوی کیا کہ عدالت کی وجہہ سے ریاستی پولس اسے گرفتار نہیں کرسکی اب تنازع ختم ہوگیا ہے شاہ جہاں کو سات دنوں کے اندر گرفتار کر لیا جائے گا۔