Asansol

بزم ارباب ادب کی تعزیتی نشست

عظیم شاعرمنور رانا کی یاد میں



آسنسول(شکیل انور) مغربی بنگال میں اردو شاعری ادب کو اعلی درجہ پر پہنچانے والے منور رانا صاحب کی رحلت اردو ادب کا ایک بڑا نقصان ہے۔جس کی بھرپائ فی الحال ممکن نہیں ۔انکی کمی ہمیشہ محسوس کی جائےگی۔اردو شاعری کے منور رانا ایک ستون تھے۔ان کے مقابلہ کا شاعر ادب کی دنیا میں ابھی دکھائ نہیں دیتا ہے۔ ماں کو انہہوں نے اپنا محبوب بنایا تھا اس موضوع پر انہوں نے متعدد اشعار کہے ہیں۔ ان سے قبل بہت سے شعرا کرام نے ماں پر اشعار کہے ہیں مگر جو بات منور رانا کے اشعار میں ہے وہ کسی اور میں نہیں ہے۔انکے اشعار ضرب المثل کی حیثیت رکھتے ہیں منور صاحب ایک باوقار تہذیبی شخصیت کے حامل تھے۔اپنی برجستگی کے سبب کافی مشہور تھے۔ انہوں نےماں اور مہاجر دونوں کو اپنی شاعری کا موضوع بناکر شاعری کو ایک نئ سمت عطا کی ہے۔ان کی رحلت سے اردو شاعری کو بڑا نقصان پہنچا ہے یہ نقصان آسانی سے بھر نہیں پائے گا.ان تاثرات سے آج کی تعزیتی نشست میں مقرروں نے ان کے تئیں خراج عقیدت کا اظہار کیا۔اس تعزیتی نشست کی صدارت بزرگ افسانہ نگار الحاج نذیر احمد یوسفی نے کی۔جبکہ نشست کا آغاز معروف غزل سنگر نے شاعر منور رانا کی کئ غزلوں کو اپنی سریلی آواز میں پیش کیا۔تاثرات پیش کرنے والوں میں نذیر احمد یوسفی،سہیل ارشد،صحافی ماسٹرامتیاز احمد انصاری، محمد ساجد انصاری، ماسٹر محمد سلیمان،خورشید ادیب اور شکیل انور۔ان کے علاوہ رام کرشن ہائ اسکول کے ٹیچر وریسرچ اسکالر انوارالحق نے منور رانا کو ایک تاریخ ساز شخصیت سے منسوب کرتے ہوئے ان کی شخصیت پرتاریخی پہلو
سے اپنے تاثرات پیش کیا۔اس تعزیتی نشست کا انعقاد بزم ارباب ادب نے جہاںگیری محلہ میں قائم اردو دربار میں کیا تھا۔اس تعزیتی نشست کا اختتام الحاج نذیر احمد یوسفی کے صدارتی خطبہ پر کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Exit mobile version