Asansol

“مرحلہ سنگین ہے فیصلہ کیسے کروں”کےمصداقBJP کی الجھن


آسنسول اور ڈائمنڈہاربر پر BJP امیدوارکااعلان ابتک نہیں  ہوسکا


آسنسول(شکیل انور)بی جے پی نے ریاست کے دو پارلیمانی سیٹوں کے لئے آج اتوار کے روز اپنے امیدواروں کے نام کا اعلان تو کر دیا مگر دو حلقےجنمیں آسنسول اور ڈائمنڈ ہاربر شامل ہیں یہاں ابتک امیدوار اتار نہیں پارہی ہے۔آخر ایسا کیوں؟ کیا کوئ خاص بات ہے۔ آسنسول کے ایک معروف شاعر حامی اظہری کاایک مقبول شعر ہے جسکا ایک مصرع ” مرحلہ سنگین ہے فیصلہ کیسے کروں “بی جے پی  ان دوسیٹوں کےلئےجس سوچ و فکرمیں مبتلا ہے شاید یہ مصرع اس کے لئے فٹ ہوتا دکھائ دے رہاہے۔کیا یہ سمجھ لیا جائے کہ یہ دو سیٹ بی جے پی کے لئےاہم اور ہاٹ سیٹ بنی ہوئ ہے ۔یا ان سیٹوں پربی جے پی کی ابتک کی خاموشی یہاں کسی حیرت انگیز واقعہ کے رونماہونے کا پتہ تو نہیں دے رہی ہے ؟ بہرحال سیاسی حلقے میں انہی طرح کے تبادلہ خیالات کا سلسلہ یہاں جاری ہے۔اور یہ سلسلہ اس وقت تک حیرت انگیز افواہوں کو سمیٹے لئے چلتا رہے گا جب تک کہ باضابطہ طور سے بی جے پی پارٹی کی طرف سے حتمی طور سے امیدوار کے نام کا اعلان نہیں ہو جاتا ہے۔


   بی جے پی نے جن دو امیدوار کے نام کا اعلان کیاہے ان مں ایک جھارگرام حلقہ جہاں سے ڈاکٹر پرنت ٹوڈو ہیں اور دوسرا حلقہ بیربھوم حلقہ جہاں سے اس بار سابق پولس افسر دیباشش دھر کھڑے ہورہے ہیں
.  گرچہ بی جے پی آسنسول کے سلسلےسے بالکل خاموش رہنے کا رویہ اختیار کی ہوئ ہے تاہم یہاں سابق میئر جتیندر تیواری اپنے طور سے اپنی زمین کو ہموار کرنے اور عوامی رابطہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ہر اسمبلی حلقہ کی مندروں میں پہنچ کر پوجا کررہےہیں تو کہیں موڑ پر بیٹھ کر چائے چرچا میں لگے ہیں۔گزشتہ کل ہی کلٹی اور سیتا رامپورمیں دیکھنے کو ملا۔حالانکہ جب جتیندرتیواری سے ایک نامہ نگار نے سوال کیا کہ آپ انتخابی مہم کی طرح اپنے آپ کو مصروف کر رکھا ہے مگراب تک تو آسنسول حلقہ کا امیدوار کے نام کا اعلان ہی نہیں ہو سکاہے تو اس پر انہوں نے جواب دیا کہ پارٹی کےامیدوار کے نام کا اعلان ہماری مرکزی کمیٹی کرے گی اور جو بھی ہو ہم سب پارٹی کے فیصلے کو تسلیم کریں گے۔اور ہم بی جے پی کے سینک ہیں۔اور اس سیٹ پر بی جے پی کی جیت کو یقینی بنانے میں مصروف ہیں۔
  بہر کیف سچائ یہ ہے کہ مذکورہ دونوں سیٹ بی جے پی کو الجھن میں ڈال رکھی ہے۔آئیندہ دو چار دن میں کچھ واضح تصویر سامنے آنے کی امید ہے ایسا یہاں کے سیاسی مبصروں کے درمیاں دیکھی جا رہی ہے۔ جب تک مذکورہ مصرع گنگناتے رہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Exit mobile version